کتب خانہ مظاہرعلوم سہارنپور
اس عظیم الشان کتب خانہ کی اہمیت کااندازہ اس سے کیاجاسکتاہے کہ یہاں پربعض ایسے مخطوطات بھی موجودہیں جوکہیں اورنہیں پائے جاتے۔
مطبوعہ کتابوں کی تعدادتین لاکھ سے زائدہے ،مختلف علوم وفنون کا قابل قدرعلمی ذخیرہ اوراکابرعلماء مظاہرکاشاندارعلمی ورثہ ہے جودرحقیقت میراث نبوت کا ایک حصہ ہے۔
الحمدللہ ملک اوربیرون ملک کے مختلف محققین،مصنفین،علمائ،صلحاء اوراصحاب ذوق ،داعیان قوم اوررہبران ملت یہاں تشریف فرماہوکراکتساب فیض کرتے ہیں۔
یہ کتب خانہ اکابرعلماء کی نظروں میں ہردورمیں بڑی اہمیت کا حامل رہاہے چنانچہ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانااشرف علی تھانویؒ نے اپنی ذاتی کتابوں کا نصف حصہ مظاہرعلوم کے اس مرکزی کتب خانہ کونہ صرف وقف فرمادیاتھابلکہ اپنی حیات ہی میں وقف شدہ کتابیں ایک مضبوط الماری کے ساتھ بھیج کریہاں کے حسن انتظام اوراپنی مشقانہ دریادلی کابین ثبوت پیش کیاتھا۔(اسی طرح بعض دوسرے حضرات نے بھی اپنے کتب خانے مظاہرعلوم کے اس گنجہائے کتب کے لئے وقف فرمادئے جن کی تفصیل مدرسہ کے ریکارڈمیں موجودہے۔
شیخ العرب والعجم حضرت مولاناخلیل احمد مہاجرمدنیؒ کے دورمسعود میں دیگرتعمیرات اورتعلیمی ترقیات کے علاوہ کتب خانہ مظاہرعلوم میں بھی حیرت انگیز ترقی ہوئی، نئی نئی کتابیں منگوائیں، قیمتی مخطوطات حاصل کئے، مخطوطات کے تحفظ اورکتابوں کی حفاظت کے لئے ممکنہ تدابیر اختیار کی گئیں، پہلے کتب خانہ کی عمارت تنگ تھی اس لئے اس میں بھی توسیع کی گئی اورایک بڑاہال مزیدتیارکرایا۔ (مخطوطات کے حصول میں اکابرمظاہربالخصوص حضرت مولاناخلیل احمد مہاجرمدنیؒ نے جو محنت فرمائی اورجس دلچسپی کے ساتھ مخطوطات جمع کئے اس کا تذکرہ شیخ الحدیث حضرت مولانامحمد زکریاکاندھلویؒ نے اپنی ’’آپ بیتی‘‘میں تفصیل سے فرمایاہے)
کتب خانہ کی یہ کشادہ عمارت جب پھرتنگ محسوس ہوئی اورکتابیں زیادہ ہوگئیں توفقیہ الاسلام حضرت مولانا مفتی مظفرحسینؒ نے ’’کتب خانہ جدید‘‘ کے نام سے ایک اورعمارت متصلاً تعمیرکرائی جس کا سنگ بنیاد شیخ الحدیث حضرت مولانامحمد زکریامہاجرمدنیؒ نے اپنے بابرکت ہاتھوں سے رکھاتھا۔
عام طورپربڑے کتب خانوں میں مطلوبہ کتاب کی تلاش کاجان جوکھم کام قاری کو پریشانی میں مبتلاکردیتاہے لیکن یہاں جوطریقہ رائج ہے وہ آسانیوں کے بہت سے باب کھولتاہے چنانچہ اگرکتاب کا نام اورفن معلوم ہے تو پانچ منٹ کے اندرمطلوبہ کتاب مل سکتی ہے۔
حضرت مولاناسیدسلیمان ندویؒ اپنے تاثرات میں رقم طرازہیں۔
’’آج مجھے کتب خانہ مدرسہ مظاہرعلوم کے دیکھنے کا اتفاق ہوا،متعدد کتابیں منگوائیں اوردیکھیں،مہتمین نے کتابوں کو فوراً نکلوا کر دکھایا جس سے معلوم ہوتا ہے کہ کتب خانہ پوری طرح منظم اور مرتب ہے ہر فن کی کتابیں موجود ہیں ،قلمی کتابوں کا ذخیرہ بھی ہے۔‘‘
سیدصاحبؒ کی تحریر تومثال ہے ورنہ مظاہرعلوم میں آنے والی اہم شخصیات یہاں کی جدیدوقدیم پرشکوہ عمارتوں کودیکھنے کے بجائے مرکزی کتب خانہ دیکھنے کا اشتیاق رکھتی ہیں ۔
چنانچہ اس کتب خانہ کوجن اہم شخصیات نے دیکھا اوراپنے وقیع تاثرات تحریرفرمائے ان کی ایک طویل فہرست ہے جن میں سے چندمندرجہ ذیل ہیں۔
- حضرت مولاناحبیب الرحمن شیروانی صدر امورمذہبی ریاست حیدرآباد
- جناب مولانا ابوالحسن اسسٹنٹ سکریٹری مسلم یونیورسٹی علی گڑھ
- حضرت مولاناسیدابوالحسن علی حسنی ندویؒ ندوۃ العلماء لکھنؤ
- شیخ محمد محمود حافظ مدیر ادارۃ الصحافۃ والنشررابطہ عالم اسلامی مکۃ المکرمۃ
- المحامی المصری شیخ محمد رزق صاحب بیرسٹرقاہرہ (مصر)
- السید خلیل مظفر(عراق)
- حضرت مولانا ابوالوفا ثناء اللہ امرتسری
- جناب صدرالدین صاحب ڈربن ناٹال جنوبی افریقہ
- محمد احمد عمرجی ناٹال جنوبی افریقہ
- شیخ محمد فوأدمصری استاذ ادب عربی بغداد
- حضرت مولاناعلامہ شبیراحمدعثمانی دیوبند
- شیخ مصطفے فاضل بک ترکی
- سیٹھ جاحی دائود ہاشم یوسف رنگون برما
- شیخ عبد المنعم النمرمدیر ادارۃ الدعوۃالاسلامیہ وزارت اوقاف کویت
- شیخ محمد رشید فارسی رابطہ عالم اسلامی مکۃ المکرمہ سعودی عرب)
- شیخ محمد بن سالم العکومی الحسینی الحضرمی
- جناب محمد یوسف ویسٹ انڈیز وایا جنوبی امریکہ
- شیخ عبد الفتاح ابوغدہ تلمیذ رشید علامہ کوثریؒ حلب (شام)
- آفندی نعمت اللہ امام جامع عبد السلام استنبول ،ترکی
- جناب عبدالکریم خیابان فردوسی تہران ایران
- عالیجناب محمد بن الشیخ علوی مالکی( الاستاذ مسجد الحرام وکلیۃ الشریعۃ مکۃ المکرمہ )
- جناب محمداکرم صاحب انٹرکانٹی نینٹل ہوٹل کابل افغانستان
- جناب مولاناعبدالرحمن باواناظم مجلس تحفظ ختم نبوت (ایڈیٹرہفت روزہ ختم نبوت کراچی)
- جناب مولاناعبداللہ صاحب مترجم مجلۃ الکبریٰ وزارۃ العدل المنطق الشرعیۃ (سعودیہ عربیہ)
- جناب مولاناالحاج سررحیم بخش (سی آئی ای ممبرریفارمرسکیم کمیٹی ہند پریسیڈنٹ ریاست بھوپال)
- جناب سیدعبدالرؤف صاحب جج ہائی کورٹ لاہور(پاکستان)
- حضرت مولانامحمدعیسیٰ صاحبؒپروفیسرعربی وفارسی گورنمنٹ انٹرمیڈیٹ کالج الہ آباد
- جناب مسٹرعبداللطیف صاحب وزیرعدل وصحت ۔برما
- جناب مولانامحمدعمران صاحب ندوی مہتمم دارالعلوم تاج المساجد(بھوپال)
- حضرت علامہ احمد بن عبد العزیزآل مبارک رئیس القضاۃ الشرعی ابو ظہبی
- حضرت مولانا شیخ عبد القادر صاحب مدیر المدارس العلمیۃ حلب (شام )
اس کتب خانہ میں عربی، فارسی اور اردو انگریزی ،ہندی ، تمل ،گجراتی ، بنگالی، پنجابی ، تلگو، جرمنی، فرانسیسی، پستو، برمی، ترکی وغیرہ مختلف زبانوں اور مختلف علوم وفنون کی چھوٹی بڑی تین لاکھ سے زائد کتابیں ہیں ۔ اس کتب خانہ کا اصل سرمایہ اس کا عربی ذخیرہ اورنایاب قیمتی مخطوطات ہیں جو انتہائی اہم اور وقیع ہیں، یہ کتب خانہ ۱۲۸۲ھ میں قائم ہواتھا اس وقت بہت مختصر تھا مگر اب الحمد للہ پانچ وسیع وعریض ہالوں پرمشتمل ہے اور ہر فن کی کتب الگ الگ الماریوں میں سلیقہ سے رکھی ہیں ۔
شعبہ مخطوطات
الحمدللہ مظاہرعلوم کے شعبۂ مخطوطات میں 1450 نادرونایاب مخطوطات بھی ہیں جن کی جدید وقدیم طریقے اختیار کرکے محفوظ رکھنے کی کوشش کی جاتی ہے، اسی طرح مخطوطات کے تحفظ کے لئے جدید ترین احتیاطی تدابیر رام پور رضا لائبریری کے خصوصی پروگراموں میں اس کے ذمہ دارن باقاعدگی کے ساتھ شرکت کرتے ہیں۔
مخطوطات کی مکمل فہرست مدرسہ کی ویب سائٹ’’ www.mazahiruloom.orgپرلاگ آن کریں