اسلامی مدارس کانصاب و نظام ۔۔ تجزیہ ، تبصرہ ، مشورہ۔ قسط 12

توکل علی اللہ ہی مدارس کا سرمایہ ہے

ایک اہم بات اس سلسلے میں یہ ہے کہ انتظامیہ کو یہ بات ہمیشہ پیش ِ نظر رکھنی چاہیے، کہ مدرسہ اللہ پر توکل کی بنیاد پر چلتا ہے ؛اس لیے انھیں صرف توکل علی اللہ کا سرمایہ جمع کرنے کی کوشش کرنا چاہیے، جب اللہ پر بھروسہ ہوگا، تو اللہ تعالیٰ غیب سے انتظام کریں گے۔جیسا کہ اللہ کا ارشاد ہے :’’ وَمَنْ یَّـتَوَکَّلْ عَلَی اللّٰہِ فَھُوَ حَسْبُہٗ‘‘ (جو اللہ پر توکل کرتا ہے؛ اللہ تعالیٰ اس کے لیے کافی ہیں۔)

حضرت مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمہ اللہ نے جب ’’دار العلوم‘‘ قائم کیا؛ تو یہی فرمایا تھا کہ یہ مدرسہ توکل علی اللہ کی بنیاد پر چلایا جائے ؛ ورنہ اس کی خیر نہیں۔

’’ تاریخ ِدار العلوم‘‘ میں ہے:

’’ جب بنیاد رکھی جا چکی،تو حضرت نانوتوی نے فرمایا کہ’’ عالم ِ مثال میں اس مدرسے کی شکل ایک معلق ہانڈی کے مانند ہے ،جب تک اس کا مدار توکل اور اعتماد علی اللہ پر رہے گا، یہ مدرسہ ترقی کرتا رہے گا۔‘‘

اس واقعے کو حضرت مولانا فضل الرحمن عثمانی رحمہ اللہ نے ذیل کے اشعار میں نظم کیا ہے :

اس کے بانی کی وصیت ہے کہ جب اس کے لیے

کوئی سرمایہ بھروسے کا ذرا ہو جائے گا

پھر یہ قندیل معلق اور توکل کا چراغ

یہ سمجھ لینا کہ بے نور و ضیا ہو جائے گا

ہے توکل پر بنا اس کی تو بس اس کا معین آج بعض مدارس والوں میں توکل و اعتماد علی اللہ کی کمی کی وجہ سے دیکھا جاتا ہے کہ وہ حلال و حرام کا خیال ہی نہیں کرتے ، اچھے و برے کی تمیز سے غافل ہو تے ہیں اور جو بھی ملے جہاں سے بھی ملے، اس کو لینے کی کوشش کرتے ہیں۔نیز بعض جگہ اس سلسلے میں دھوکہ و فریب سے بھی کام لینے والے لے لیتے ہیں ۔نیز مد ِزکاۃ کی رقم دوسرے مصرف میں بلا تملیک خرچ کردی جاتی ہے ؛نیز چندہ وصول کرنے کے لیے بعض ناجائز امور کا ارتکاب بھی کرتے ہیں۔ جیسے بعض جگہ مدارس میں یہ رواج عام ہوگیا ہے کہ سفیروں کے پاس طلبا کی تصاویر کا ایک البم دے کر بھیجا جاتا ہے، جو سارے لوگوں کو دکھاتا پھرتا ہے ،حال آں کہ تمام علمائے کرام کے نزدیک جاندار کی تصویر لینا، رکھنا اور دکھانا سب ناجائز ہے۔ جب خود اہل ِمدارس اس حرام کا ارتکاب کریں گے؛ تو دوسروں کو حرام سے کس طرح روک سکیں گے ؟ یہ ساری باتیں اس لیے ہو تی ہیں کہ اللہ کی ذات پر توکل میں کمزوری ہو تی ہے ۔

یہاں اکابرین کے بعض واقعات کا ذکر بے محل نہ ہوگا ،جن سے توکل علی اللہ کی برکات سامنے آتی ہیں:

حضرت تھانوی رحمہ اللہ کا توکل

حضرت تھانوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :

’’ کانپورمیں جب میں پڑھاتا تھا، تو مدرسے کی مسجد میں طلبا کے لیے ایک حوض تیار کرانے کی ضرورت ہوئی اور روپیہ تھا نہیں اور کسی سے چندہ مانگنے کو طبیعت نے گوارہ نہ کیا۔ بس میں نے مدرسے والوں سے کہا کہ تم اپنے اختیار کا کام کردو اور ایک جگہ متعین کرکے گڑھا کھدوادیا گیا اور چھوڑ دیا گیا ،لوگ دریافتکرتے کہ یہ کیا ہے؟ ہم کہتے کہ حوض ہے ،جتنی ہمارے اندر طاقت تھی اور جتنا سامان ہمارے پاس تھا، اتنا ہم نے کر لیا آگے اللہ تعالیٰ مالک ہے، دو ایک دن تو یوں ہی پڑا رہا ،اس کے بعد ایک دن محلے میں ایک بڑی بی نے مجھ کو اپنے گھر بلایا اور کہا کہ میں نے سنا ہے کہ ایک حوض تجویز ہوا ہے ،اس کا کیا انتظام کیا گیا ہے؟ میں نے کہا کہ جتنا کام ہمارے اختیار میں تھا، اتنا کرا دیا ہے، کہنے لگیں کہ کیا تخمینہ ہے ؟میں نے کہا کہ پانچ سو روپے ، کہنے لگیں کہ میں دوں گی ،میرے سوا کسی کا روپیہ نہ لگے۔اب اور لوگ بھی آنے شروع ہو گئے کہ صاحب ہمارے پانچ روپے قبول کیجیے ،ہمارے دس قبول روپیے کیجیے ،میں نے کہا کہ ایک بی بی نے ایسا کہہ دیا ہے ،ہاں ایک سائبان کی تجویز ہے کہ اس کے اوپر ڈالا جائے ،کہنے لگے کہ تو پھر ہم اسی کے لیے دیتے ہیں ، چناں چہ حوض بھی تیار ہوگیا اور سائبان بھی تیار ہو گیا ۔

(القول الجلیل:۲۲)

حضرت گنگوہی رحمہ اللہ کا توکل

حضرت تھانوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: مولانا گنگوہی رحمہ اللہ کے یہاں حدیث کے دورے میں ستر ستر طالب علم ہو تے تھے، ان کا کھا نا بھی کپڑا بھی ہوتا تھا؛ مگر کوئی فکر ہی نہیں ،نہ چند ے کی تحریک کی ،نہ کبھی کسی سے فر ما یا ، ایک کمرہ بھی نہیں بنوایا ،نہ وہاں چندہ تھا نہ کچھ تھا ،پھر بھی وہاں خندہ ہی خندہ تھا۔

(حسن العزیز:۱؍۵۰۹)

 

جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


دینی مدارس کا نصاب ونظام

از افادات
شیخ طریقت حضرت اقدس مفتی شعیب اللہ خان صاحب مفتاحی مدظلہم العالی
(بانی ومہتمم الجامعۃ الاسلامیۃ مسیح العلوم،بنگلور)

نشر واہتمام
مفتی ابو الحسن المنجہ خیلوی عفی عنہ

کل مضامین : 14
اس سلسلے کے تمام مضامین

مفتی محمد شعیب اللہ خان صاحب

بانی ومہتمم الجامعۃ الاسلامیۃ مسیح العلوم،بنگلور
کل مواد : 14
شبکۃ المدارس الاسلامیۃ 2010 - 2025

تبصرے

يجب أن تكون عضوا لدينا لتتمكن من التعليق

إنشاء حساب

يستغرق التسجيل بضع ثوان فقط

سجل حسابا جديدا

تسجيل الدخول

تملك حسابا مسجّلا بالفعل؟

سجل دخولك الآن
ویب سائٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، اس سائٹ کے مضامین تجارتی مقاصد کے لئے نقل کرنا یا چھاپنا ممنوع ہے، البتہ غیر تجارتی مقاصد کے لیئے ویب سائٹ کا حوالہ دے کر نشر کرنے کی اجازت ہے.
ویب سائٹ میں شامل مواد کے حقوق Creative Commons license CC-BY-NC کے تحت محفوظ ہیں
شبکۃ المدارس الاسلامیۃ 2010 - 2025